ایمان ہی مسلمان سپاہی کا جذبہ محرکہ ہے

جہاز تو محض ایک ہتھیار ہے ، یہ پائلٹ پر ہے کہ وہ اس کو کس طرح استعمال کرتا ہے پائلٹوں اور انجینروں کے درمیان ایک انتہائی مضبوط رشتہ ہونا چاہیے، کیونکہ اس کے بغیر مقصد کا حصول ممکن نہیں ۔
جنرل اختر عبدالرحمن شہید کا بحیثیت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف کمیٹی رسالپور پی اے ایف اکیڈیمی کے فلائنگ اور انجینرنگ کیڈٹوں کی پاسنگ اوٹ پریڈ سے خطاب، 23 جون 1988 ء

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایمان نہ صرف ہر قسم کی راہنمائی کا سرچشمہ ہے ، بلکہ امن ہو یا جنگ ، مسلمان سپاہی کو فعال بنانے کا واحد جذبہ ء محرکہ یہی ہے ۔ یہی وہ چیز ہے جو ایک مسلمان سپاہی کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے ۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ کیڈٹوں کو اسلام کے ساتھ اپنی وابستگی کو مضبوط بنانے کی توفیق دے اور انہیں ہمت دے کہ وہ پاکستان کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر سکیں ۔ پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں سے دوستانہ تعلقات چاہتا ہے اور اس لحاظ سے پرامن بقائے باہمی کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے ۔ ہم نہ تو اسلحہ کی دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں اور نہ ہی کسی کے خلاف جارحانہ عزائم رکھتے ہیں ۔ تاہم ہمارے علاقے میں باہر سے جو ہتھیار آ رہے ہیں ،ان سے غافل نہیں ہو سکتے ۔ ہ میں ایک ایسی قوت مزاحمت تعمیر کرنا ہوگی، جو قومی وسائل کے اندر ہو ۔ ہمارے گردوپیش میں جو تبدیلیاں ہو رہی ہیں ،ہم ان سے خود کو لا تعلق نہیں رکھ سکتے، لہذا ہ میں حالا ت پر کڑی نظر رکھنا ہو گی ۔ آپ لوگ اب ایک ایسے کیرئر کا آغاز کر رہے ہیں ، جو چیلنجوں سے بھرا پڑا ہے ۔ آپ فضائیہ کی ایسی برادری میں شامل ہو رہے ہیں ،جو اپنی جرات اور بہادری اور ہنر مندی اور اعلیٰ پیشہ ورانہ خوبیوں میں خاص شہرت کی حامل ہے ۔ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے پیش رووں کے کارناموں سے ولولہ حاصل کرکے ان کی قائم کی ہوئی روایات کو زیادہ درخشاں بنانے کی کوشش کریں گے ۔ اکیڈیمی میں کامیابی سے تربیت مکمل کرنے کے بعد آپ کے اندر مشن کی تکمیل کا احساس نہیں پیدا ہونا چاہیے، کیونکہ سپاہی کی تربیت کبھی ختم نہیں ہوتی ۔ آپ خود کو مادروطن کے دفاع کے لیے تیار کریں ۔ جنگ کا نتیجہ بالآخر اس آدمی پر موقوف ہوتا ہے،جو توپ کے پیچھے بیٹھا اس کو چلا رہا ہوتا ہے ۔ پی اے ایف میں یہ نظریہ کچھ زیادہ ہی کارفرما ہوتا ہے،کیونکہ ہوائی جہاز محض ایک ہتھیار ہے ۔ اس کا موثر استعمال اس کے پائلٹ پرموقوف ہوتا ہے ۔ یہی نظریہ انجینرز پر بھی صادق آتا ہے، جو مشینوں کو قابل استعمال حالت میں رکھنے کے ذمے دار ہوتے ہیں ۔ پائلٹوں اور انجینروں کے درمیان ایک انتہائی مضبوط رشتہ ہونا چاہیے، کیونکہ اس کے بغیر اصل مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ۔ آپ کو اپنے ماتحتوں کی قیادت کرنا ہو گی ، جس کے لیے آپ ذاتی نمونہ ان کے سامنے پیش کریں گے تاکہ آپ کامیاب لیڈر اور کمانڈر ثابت ہو سکیں ۔ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے اپنے پیشے میں محنت اور لگن سے کام لے کر قومی افتخار کا باعث بنیں گے ۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *